کوئی میرے دل سے پوچھے تیرے تیر نیم کش کو یہ خالش کہاں سے ہوتی جو جگر کے پار ہوتا
مرزا غالب
(تیرے تیر" سے پلکیں مراد ہے (تیر نیم کش) سے کنایہ ہے محبوب کی نیچی نظر
جو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے سے کہیں زیادہ دلکش و حسین اور خوبصورت ہوتی ہے)
اگر آپ عشق میں ہیں تو آپ کے لیے محبوب کی آنکھوں سے دلکش دنیا میں کوئی چیز ہو ہی نہیں سکتی
اور پختہ عشق میں آپ کو آپ کے محبوب جیسی آنکھ کسی جہاں میں نہیں ملے گی
(مطلب یہ کہ اے محبوب! تیرے تیر نیم کش نے میرے (جگر میں سما کر خلش کا ساماں مہیا کر دیا
اور اس خلش سے جو لذت مجھے محسوس ہو رہی ہے اسے میرا دل ہی جانتا ہے)
عاشق کے لیے محبوب کی آنکھوں سے زیادہ حسین و دلکش خوبصورت کوئی شے نہیں
عاشق کے لیے محبوب کی آنکھیں ہی سب کچھ ہیں
اگر محبوب کی آنکھیں دیکھ لوں
اگر میں محبوب کی آنکھوں میں دیکھ لوں
اگر میں محبوب کی آنکھیں پڑھ لوں
اگر میں محبوب کی آنکھوں میں جھانک لوں
یا پھر محبوب کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ لوں
اگر محبوب کی نیچی نظر دیکھ لوں
تو میری زندگی ہی مکمل ہو جائے ۔
0 Comments